حافظ سعید : سعودی عرب کو کہو یمن پہ جارحیت بند کرے

hafiz-saeed
Meet Hafiz Saeed of the banned #LeT/#JuD – UN-designated terrorist but an academic in Pakistan… and then we wonder where we went wrong—– Tweet By Journalist Bilal Faroqui

 

جمعہ کا دن تھا اور یہ ناصر باغ لاہور تھا جہاں پہ “تحفظ حرمین شریفین تحریک ” کے نام سے لشکر طیبہ عرف جماعت دعوۃ نے ایک جلسے کا اہتمام کررکھا تھا-اس جلسے میں تمام سلفی وہابی اور کالعدم دیوبندی تنظیم اہلسنت والجماعت کے علاوہ جماعت اسلامی پاکستان بھی شریک تھی-جبکہ شرکاء جلسہ کی خدمت کے لئے اسی لشکر طیبہ کا ایک اور سوشل فیس فلاح انسانیت فاؤنڈیشن بھی موجود تھا-اس جلسے میں شریک ویسے تو سبھی مقررین نے جھوٹ کے انبار لگائے لیکن حافظ سعید صاحب نے تو جھوٹ بولنے کے نئے ریکارڈ قائم کئے اور پھر اس جھوٹ کو سوشل میڈیا پہ اتنی تیزی سے پھیلایا گیا کہ مجھے خود حیرت کا سامنا کرنا پڑا-یمن کے حوالے سے حافظ سعید نے سب سے بڑا جھوٹ تو یہ بولا کہ یمن میں حوثی قبائل جن کو وہ باغی کہتے ہیں ، مکّہ مکرمہ پہ حملہ کرنے کی سازش کررہے ہیں-یہ ساری کہانی سعودی عرب کے حکمران شاہی خاندان نے بنائی ہے تاکہ اس طرح سے مسلمانوں کے جذبات مشتعل کئے جائیں اور یمن بارے اصل حقائق کو چھپا لیا جائے

آل سعود کی محبت میں اور ریال خوری کے مرض میں مبتلا پاکستان کی اسٹبلشمنٹ نواز اور نواز و شہباز کے دست کرم سے فیض یاب ہونے والی دیوبندی اور سلفی جماعتوں کو مڈل ایسٹ میں آزادی اور جمہوری حقوق کی تحریکوں کے خلاف مروڑ اٹھتے رہتے ہیں-بحرین کے شیعہ اور اہلسنت ملکر اپنے جمہوری حقوق کے لئے اور ملوکیت و بادشاہت کا خاتمہ کرنے کی تحریک چلاتے ہیں تو ان کو آزادی کی یہ تحریک اس لئے پسند نہیں آتی کہ اس تحریک کی چابی سعودی عرب کے فنڈڈ تکفیری دہشت گردوں کے پاس نہیں ہے-سعودی عرب کو شام کے اندر ایک پرامن جمہوری حقوق کی تحریک پسند نہ آئی تو وہاں خون خوار تکفیڑي دہشت گرد لے گئے اور پورے شام کو کھنڈر بناڈالا-اور ہمارے ہاں سعودی نمک خواروں نے شام کے اندر ” سنّی نسل کشی ” کا شور مچاڈالا-آج یہ جماعتیں یمن کے حوالے سے جھوٹ بولنے کے ریکارڈ قائم کررہی ہیں-شام کے بارے میں مغربی پریس کی رپورٹس کو بشار الاسد کو بھیڑیا ثابت کرنے کے لئے دلیل کے طور پہ پیش کرنے والی ان جماعتوں کی سوشل میڈیا ٹیم اسی مغربی پریس کی یمن بارے رپورٹوں کو چھپاتی ہے

حافظ سعید اور ان کی جماعت ایک طرف تو پاکستان کے اندر ” عسکریت پسندی ” کو جہاد کا نام دیکر نوجوانوں کو ریڈیکلائز کرتی ہے اور ساتھ ساتھ وہ پاکستانی سماج کی وہابیانہ شدھی کرنے کا کام بھی کررہی ہے-ریاست کی غیر منتخب ہئیت مقتدرہ اور منتخب ہئیت مقتدرہ میں نواز شہباز کمپنی اس کی پوری سرپرستی کررہی ہے-دوسری طرف یہ تنظیم دیوبندی تنظیم اہلسنت والجماعت المعروف سپاہ صحابہ کے ساتھ ملکر نام نہاد دفاع پاکستان کونسل بنائے ہوئے جو پاکستان کے اندر طالع آزما جرنیلوں کی ” اسٹرٹیجک گہرائی تلاش کرنے کی پالیسی ” کے پوری طرح سے قائم و دائم رکھنے اور ریاست کے ترقیاتی ماڈل پہ اختلافی آوازوں کو اپنی مذہبی جنونیت سے دبانے کا کام کررہی ہے-تیسری طرف یہ تنظیم پاکستان کے سعودی عرب کے مفادات کی پاسداری اور ان مفادات کو آگے بڑھانے میں ایک بڑے پریشر گروپ کے طور پہ کام کررہی ہے-پاکستان کے اندر سعودی عرب دیوبندی اور اہلحدیث وہابی تنظیموں کے زریعے سے ریاست اور سماج پہ اثر انداز ہونے کے لئے بڑے پیمانے سرمایہ فراہم کررہا ہے-اور اس سرمائے نے غیر دیوبندی مسلمانوں اور اقلیتوں کی زندگی اجیرن بنارکھی ہے

یمن پہ سعودی عرب کی قیادت میں بننے والے فوجی اتحاد کے حملوں کو جاری ہوئے 19 ماہ ہوگئے ہیں اور یہ قریب قریب تین سو ایک دن بنتے ہیں-ان تین سو ایک دن میں یمن پہ سعودی عرب کی قیادت میں ہونے والے حملوں کا نتیجہ کیا نکلا ہے ،اس بارے ہم کسی ایرانی نیوز سورس کا حوالہ دینے کی بجائے ، سعودی عرب کے سب سے بڑے اتحادی ملک امریکہ کے سب سے بڑے اخبار نیو یارک ٹائمز میں شایع ہونے والے ایک آرٹیکل کا حوالہ دیتے ہیں ، اس آرٹیکل کا عنوان ہے

 

Saudis Are Killing Yemen’s Civilian With US weapon

U.S. Fingerprints on Attacks ObliteratingYemen’s Economy

سعودی یمن کے شہریوں کو امریکی ہتھیاروں سے قتل کررہے ہیں -یمن پہ حملوں پہ امریکی نشانات موجود ہیں  جوکہ وہاں کی معشیت کو تباہ کررہے ہیں

اس آرٹیکل کی ذیلی سرخی کچھ یوں ہے،

The Saudi-led coalition is hitting civilian targets, like factories, bridges

and power stations, that critics say have no clear link to the rebels.In the rubble, the remains of American munitions have been found.

سعودی قیادت میں بنا فوجی اتحاد سویلین اہداف کو نشانہ بنارہا ہے، جیسے کارخانے، فیکڑیاں اور بجلی گھر، ناقدین کہتے ہیں ایسے حملوں کا باغیوں سے کوئی بھی لنک واضح نہیں ہے جبکہ ملبے میں امریکی اسلحے خول باقاعدہ پائے گئے ہیں

نیویارک ٹائمز کا مضمون نگار اپنے اس آرٹیکل میں لکھتا ہے ،

It has hit hospitals and schools. It has destroyed bridges, power stations, poultry farms, a key seaport and factories that produce yogurt, tea, tissues, ceramics, Coca-Cola and potato chips. It has bombed weddings and a funeral.

 

یعنی سعودی فوجی اتحاد نے ہسپتالوں اور اسکولوں کو نشانہ بنایا ہے-اس نے پلوں، بجلی گھروں ، پولٹری فارم ، ایک انتہائی اہم بندرگاہ ، دہی ، چائے ، ٹشوز، سرامکس ، کوکا کولا اور آلو چپس بنانے والے کارخانوں کو تباہ کردیا ہے-اس اتحاد نے شادی اور جنازے دونوں طرح کی تقریبات پہ بم برسائے ہیں-

 

The bombing campaign has exacerbated a humanitarian crisis in the Arab world’s poorest country, where cholera is spreading, millions of people are struggling to get enough food, and malnourished babies are overwhelming hospitals, according to the United Nations. Millions have been forced from their homes, and since August, the government has been unable to pay the salaries of most of the 1.2 million civil servants.

بم گرانے کی اس سعودی مہم نے عرب دنیا کے سب سے غریب ترین ملک میں انسانی بحران کو اور شدید کردیا ہے، جہاں ہیضہ پھیل رہا ہے-لاکھوں لوگ پیٹ بھر کھانے کی جدوجہد کررہے ہیں-غذائی کمی کے شکار بچوں سے ہسپتال بھرتے جارہے ہيں- مضمون نگار کہتا ہے یہ انسانی المیہ وہ ہے جس کا اعتراف خود یو این او نے کیا ہے-لاکھوں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں اور حکومت کے پاس اپنے 12 لاکھ سرکاری ملازمین کو ان کی تنخواہ دینے کے لئے پیسے نہیں ہیں

 

Publicly, the United States has kept its distance from the war, but its decades-old alliance with Saudi Arabia, underpinned by tens of billions of dollars in weapons sales, has left American fingerprints on the air campaign.

امریکہ نے اعلانیہ عوام کے سامنے تو خود کو اس جنگ سے فاصلے پہ رکھا ہے، لیکن سعودی عرب کے ساتھ کئی عشروں پہ محیط اتحاد کے سبب دسویوں ارب ڈالر کا اسلحہ امریکہ سعودی عرب کو فروخت کرتا آیا ہے اور اسی سے یمن پہ سعودی عرب کے حملوں کی کمپئن پہ امریکی انگلیوں کے نشان ثبت ہیں

 

یہ مضمون نگار ہمیں بتاتا ہے کہ یمن پہ جن طیاروں سے بم برسائے جارہے ہیں وہ امریکہ سے خرید کردہ ہیں اور ان کو اڑانے والے پائلٹوں کو بھی امریکیوں نے ہی تربیت دی ہے اور ان طیاروں کو فضاء ہی میں فیول / ایندھن امریکی طیارے ہی فراہم کرتے ہیں-اور اس مضمون نگار نے ہمیں یہ بھی بتایا کہ یمن پہ سعودی عرب کے حملوں کا بغور جائزہ لینے والے تجزیہ کار اب اس بات پہ متفق ہیں کہ یمن کی معاشی تباہی اور سویلین انفراسٹرکچر پہ بمباری سعودی عرب کی قیادت میں فوجی اتحاد کی ایک سوچی سمجھی حکمت عملی اور پالیسی ہے-اور سعودی فوجی اتحاد کی یمن پہ بمباری سے شہریوں کی اموات کی شرح اتنی بڑھی ہے کہ خود امریکی کانگریس پرسن اس پہ چیخ پڑے ہیں- ڈیموکریٹک کانگریس مین اور ویمن کے ساتھ ساتھ سنٹرز بھی سعودی عرب کو ہتھیار فروخت کرنے پہ پابندی لگانے کا مطالبہ کررہے ہيں-مضمون نگار نے حوثی قبائل اور سابق یمنی صدر صالح عبداللہ کی افواج کے زیر کنٹرول علاقوں کا دورہ کیا تو وہاں انہوں نے سعودی عرب کی بمباری سے پھیل جانے والی تباہی کا اپنی آنکھوں سے نظارہ کیا اور یہ بات درج کی ہے سعودی بمباری نے عام آدمی کو تباہی کے کنارے پہنچادیا ہے-

 

اس ساری تفصیل سے کم از کم یہ پتا چل جاتا کہ جو کہانی حافظ سعید ہمیں ” یہود و نصاری و ہنود ” کی سازش کے نام پہ حرمین شریفین کو حوثی قبائل سے خطرات ہیں سناتا رہتا ہے ،وہ ایک بڑے جھوٹ کے سوا کچھ بھی نہیں ہے-یمن پہ پاکستان کے اندر حافظ سعید ، محمد احمد لدھیانوی جیسوں کی غلط بیانی کے کارن بہت سے سلفی اور دیوبندی نوجوان ریڈیکل ہو گئے ہیں-اور کوئی پتہ نہیں ہے ان میں سے کتنے نوجوان پاکستان میں دہشت گردی کے تکفیری ڈسکورس کو اپنا چکے ہیں

 

ریاست جب تک جماعت دعوہ ، اے ایس ڈبلیو جے اور دیگر نام نہاد جہادیوں اور تکفیریوں کی سرپرستی کرتی رہے گی تب تک پاکستان میں نوجوانوں کی ریڈیکلائزیشن ، شیعہ ،صوفی سنّی نسل کشی ، اقلیتوں پہ حملے ختم نہیں ہوں گے

Leave a comment